القادر ٹرسٹ کیس، نیب ٹیم کی چھٹی کے روز بھی عمران خان سے اڑھائی گھنٹے تک تفتیش

 

چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے والی نیب ٹیم کی قیادت اسسٹنٹ ڈائریکٹر محسن علی خان کر رہے تھے

 القادر ٹرسٹ کیس میں نیب ٹیم نے چھٹی کے روز بھی عمران خان سے اڑھائی گھنٹے تک تفتیش کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق القادر ٹرسٹ پراپرٹی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے معاملے میں نیب کی ٹیم پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے تفتیش کے بعد اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئی جہاں نیب ٹیم نے اڑھائی گھنٹے تک سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں تفتیش کی، نیب ٹیم کی قیادت اسسٹنٹ ڈائریکٹر محسن علی خان کر رہے تھے۔
بتایا جارہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کی ٹیم نے 15 نومبر کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے تفتیش کا آغاز کیا، احتساب عدالت نے نیب ٹیم کو جیل میں چار روزہ تفتیش کی اجازت دے رکھی ہے، جس کے بعد سے نیب ٹیم 190 ملین پاؤنڈ میں 15 نومبر سے مسلسل پی ٹی آئی چیرمین سے تفتیش کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے بھی 11 سوالات کے جواب مانگے ہیں، القادر ٹرسٹ (190 ملین پاؤنڈ) کیس میں بشریٰ بی بی سے نیب راولپنڈی آفس میں تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش کی گئی ، جہاں نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی کو 11 سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ فراہم کیا گیا، نیب نے بشری بی بی کواس کیس میں ان 11 سوالات کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی۔
ادھر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی سائفر کیس میں عدالت پیشی کیلئے خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا جس میں سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی جائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کے لیے منگل 28 نومبر کو جوڈیشل کمپلیکس لایا جائے گا، اس حوالے سے سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دینے کے لیے پولیس، انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کا اجلاس پیر کو ہوگا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے جوڈیشل کمپلیکس تک لے جانے کے لیے ترجیحی انتخاب پشاور روڈ ہوگا، عمران خان کی پیشی کے باعث سکیورٹی وجوہات پر ریڈ زون کو جزوی طور پر سیل کیے جانے اور فیض آباد، زیرو پوائنٹ، سری نگر ہائی وے پر دستوں کی تعیناتی کا امکان ہے، اس دوران جوڈیشل کمپلیکس کو پولیس اور نیم فوجی دستے گھیرے میں لیں گے اور جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے والے پوائنٹس اور سڑکوں کو سیل کیے جانے کا امکان ہے۔

Comments

Post a Comment