انٹراپارٹی الیکشن قانون کے مطابق ہوئے ہیں بلے کا نشان ضرور ملے گا

 

پی ٹی آئی کو الیکشن سے مائنس کرنے کیلئے ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں، انٹراپارٹی الیکشن کرانے کیلئے مجبور کیا گیا، پہلے انٹراپارٹی الیکشن کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے، چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی کی گفتگو

چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی نے کہا ہے کہ انٹراپارٹی الیکشن قانون کے مطابق ہوئے بلے کا نشان ضرور ملے گا، ہمیں انٹراپارٹی الیکشن کرانے کیلئے مجبور کیا گیا، ایک پی ٹی آئی کو الیکشن سے مائنس کرنے کیلئے ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کیا ہوا ہے۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پہلا انٹراپارٹی الیکشن 8جون 2022 کو ہوا اور 23 نومبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے اس پر معمولی سی بات پر اعتراض لگایا اور کالعدم کردیا اور ہدایت کی 20 دنوں میں دوبارہ انٹراپارٹی الیکشن کرائیں۔پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو ہمیشہ انٹراپارٹی الیکشن کراتی آرہی ہے، آئین اور رولز کے مطابق الیکشن کمیشن نے جو 20 دن کا وقت دیا تھا،ہم نے الیکشن کرایا، کیونکہ الیکشن کمیشن نے جو شیڈول دینا ہے اس میں بھی جانا ہے۔
انٹراپارٹی الیکشن کرانے کیلئے تمام قانونی رولز کو فالو کیا گیاتھا،ہمیں انٹراپارٹی الیکشن کرانے کیلئے مجبور کیا گیا، ہم نے رولز کے مطابق الیکشن کرائے، انٹراپارٹی الیکشن قانون کے مطابق ہوئے ہمیں بلے کا نشان ضرور ملے گا، ایک پارٹی کو الیکشن سے مائنس کرنے کیلئے ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جماعتوں کے لوگوں کو بلائیں کہ وہ سب پی ٹی آئی کی طرح الیکشن کراتی ہے، وہ جماعتیں ہمیشہ نامزدگی کرکے الیکشن کمیشن کو دے دیتی ہیں کیا ان پر اعتراض لگتا ہے؟ ہم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے کہ ہمارے انٹراپارٹی الیکشن کو کیوں کامعمولی اعتراض پر فارغ کیا گیا۔
اکبر ایس بابرکو چاہیے تھا وہ مجھ سے رابطہ کرتے ، ان کا کسی تصدیق شدہ لسٹ میں نام نہیں ہے، وہ پارٹی سے نااہل ہوچکے تھے۔ان کی منصوبہ بندی پی ٹی آئی کے الیکشن کو سبوتاژ کرنا مقصد تھا۔ اکبر ایس بابر مجھے درخواست دیتے تو میں پر بات کرتا کہ وہ الیکشن لڑنے کے کوالیفائی کرتے ہیں یا نہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

حکومت کا پٹرول سستا نہ کرنے کا فیصلہ